Mufti Abdul Wahab

Titanic Submarine & Greek Boat Tragedies in Media

ٹائٹینک آبدوز اور یونانی کشتی کے سانحات کے درمیان کوریج میں تضاد

 

Titanic Submarine & Greek Boat Tragedies in Media

Image Source: NBC News

محترم قارئین: امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ہر جگہ پر ٹائی ٹینک آبدوز کو پیش آنے والا حادثہ ڈسکس ہورہا ہے جس میں پانچ سیاح اپنی جانوں سے گئے۔ ان ہی میں شہزادہ داود اور اس کا بیٹا سلمان داود بھی شامل ہیں۔ مین اسٹریم میڈیا مین اس وقت یہی معاملہ اور اس سے متعلقہ ایشوز پر بات ہورہی ہے۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ یہ ایک المناک حادثہ ہے اور انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ فطرتی ہے۔ انسانی جان کی عظمت بہت زیادہ ہے چاہے وہ انسان مسلم ہو یا غیر مسلم ہو۔ چونکہ یہ معاملہ انٹرنیشل سطح پر بہت زیادہ ڈسکس ہورہا ہے اس لئے میڈیا بھی اس پر بہت زیادہ وقت صرف کررہا ہے دوسری جانب کچھ ہی دن پہلے یونان کے سمندر میں غیرقانونی تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی۔ اس حادثہ میں سینکڑوں افراد اپنی جان سے گئے۔ اگرچہ اس پر بھی میڈیا میں بات ہوئی لیکن کیا انٹرنیشنل میڈیا پر اتنی کوریج دیکھنے کو ملی جتنی ٹائی ٹینک آبدوز کو مل رہی ہے؟

دونوں جگہ انسان ہی جان سے گئے لیکن اتنا تضاد کیوں؟ یونان کے قریب ڈوبنے والے بحری جہاز میں وہ افراد سوار تھے جن کی آنکھوں میں بہتر مستقبل کے خواب تھے اور دوسری طرف آبدوز میں وہ افراد تھے جو ٹائی ٹینک کی باقیات کو دیکھنا چاہتے تھے۔ فرق صرف یہ ہے کہ امیروں کے خواب بھی امیروں جیسے ہوتے ہیں۔

تحریر کے درمیان میں ضمنا ٹائی ٹینک کا تذکرہ کردوں کہ دنیا میں جب سے شپ انڈسٹری قائم ہوئی ہے اس وقت سے جہاز اور کشتیاں ڈوب رہی ہیں۔  ٹائی ٹینک کا حادثہ ایک بڑا حادثہ تھے جس میں تقریبا دو ہزار افراد جان سے گئے اور تقریبا سات سو کو بچا لیا گیا۔ ٹائی ٹینک کے بارے میں اس لئے زیادہ لوگ جانتے ہیں کیونکہ اس پر فلم بنائی گئی۔ اب یہ بات بھی سوچنے کی ہے کہ فلم کی اسٹوری کی وجہ سے صرف ایک جوڑے کو ہی ہم سب جانتے ہیں۔ فلم میں فوکس بھی اس نوجوان جوڑے پر کیا گیا اور فلم دیکھنے والے تمام لوگوں کی ہمدردیاں ٹائی ٹینک میں موجود دو ہزار افراد میں سے صرف اس جوڑے کے ساتھ ہی ہیں۔ بقیہ کے بارے میں کوئی فیلنگز ہی نہیں۔ اس سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ عام زندگی میں بھی اہمیت اسی کی ہوتی ہے جو کسی بھی طرح لائم لائٹ یا فوکس میں آجائے، دیگر افراد کے بارے میں کوئی بھی نہیں سوچتا۔

یونان کی کشتی میں جو لوگ جاں بحق ہوئے ان غریبوں پر کوئی فوکس نہیں اور انٹرنیشنل سطح پر تو اس پر توجہ بھی نہیں دی جارہی کیونکہ ان کے مرنے سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہاں ان کے زندہ رہنے پر فرق پڑتا کیونکہ وہ تو یورپ کیلئے ذمہ داری بن جاتے۔ یہی وجہ ہے کہ پانچ امیر افراد جن کو یورپ یا انٹرنیشنل کمیونٹی اپنا اثاثہ مانتی ہے، ان کے مرنے پر بات بھی زیادہ کی جارہی ہے۔ وہ امیر تھے شائد اسی لئے ان کو اہمیت زیادہ دی جارہی ہے۔ حالانکہ انسانیت کا تقاضہ تو یہ ہے کہ دونوں پر یکساں افسوس کیا جائے اور ہمیں دونوں پر افسوس ہے بھی۔ مجھے یہ بھی حیرانی ہے کہ آبدوز کا سفر کرنے والے جو تمام پڑھے لکھے تھے، عقل و فہم رکھتے تھے کیسے انہوں نے سیکورٹی کے معاملات نظرانداز کردیے اور حفاظتی اقدامات کو یقینی نہیں بنایا۔ ان تمام باتوں کا تو اب تذکرہ بھی ہورہا ہے۔ دوسری جانب یونان میں جاں بحق ہونے والے تو ایجنٹوں کے ہاتھوں یرغمال تھے اور اب یہ بھی تمام باتیں سامنے آرہی ہیں کہ ایجنٹ پیسے لینے کے باوجود کیسا غیر انسانی سلوک کرتے ہیں۔

اللہ تعالی ہمیں حادثات سے سبق سیکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی حفاظت میں رکھے آمین۔

Dear Readers,

Hope you are well. Today, I would like to address a recent tragic event that has been making headlines worldwide—the submarine disaster related to the Titanic. Five lives were lost, including Shahzada Dawood and his son Suleman Dawood. This incident has rightfully garnered significant attention from the mainstream media and the public.

Undoubtedly, any loss of human life is a tragedy, regardless of one’s faith or background. It is natural to grieve over such incidents. However, it is crucial to reflect on the contrasting media coverage given to different tragedies. Just a few days ago, a boat carrying illegal immigrants sank in the Greek sea, resulting in the loss of hundreds of lives. While it did receive some media attention, it pales in comparison to the coverage dedicated to the Titanic submarine incident.

Both incidents involved the loss of human lives, yet there seems to be a major contradiction in the attention they receive. The boat near Greece carried individuals with dreams of a better future, while the submarine attracted tourists who wished to witness the remnants of the Titanic. The only discernible difference is that dreams of the wealthy tend to garner more attention.

It is’worth noting that maritime disasters have occurred since the advent of the ship industry. The Titanic disaster, although significant, is widely known due to its portrayal in a movie. Furthermore, the film focuses primarily on a young couple, causing viewers to empathize with them among the thousands on board. The majority of individuals’ stories remain untold and overlooked. This emphasizes the unfortunate reality that in life, only those in the limelight or in focus truly matter, while others go unnoticed.

The Impoverished individuals who lost their lives in the Greek boat incident are not receiving the same level of attention, both domestically and internationally. Their deaths seem inconsequential to the world at large. However, had they survived, they would have been perceived as burdensome liabilities by Europe. This biased treatment can be attributed to the fact that the five individuals who died in the submarine disaster were considered assets by Europe and the international community due to their wealth.

As human beings, we should extend our condolences and empathy to all victims, regardless of their economic status. It is disheartening to witness the disproportionate focus on the rich while neglecting the plight of the less privileged. Additionally, I find it astonishing that the submariners, educated and intelligent individuals, overlooked safety protocols and failed to ensure the passengers’ well-being. Similarly, the stories emerging about the inhumane treatment by agents towards those on the Greek boat highlight the disregard for human life, despite financial transactions taking place.

Let us pray that we learn from such accidents and prioritize safety in all endeavors. May Allah keep us safe and grant us wisdom, Ameen.